پی پی پی نے پی ایم ایل-ن کو ‘زیادہ وقت’ دینے کا فیصلہ کیا
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حال ہی میں اپنے مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد حکومتی اتحادی پی مسلم لیگ (ن) کو مطالبات پورا کرنے کے لیے مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تحریر میں، ہم ان سیاسی حالات کا تفصیل سے جائزہ لیں گے جن کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
مسائل کی ابتداء
پی پی پی اور پی ایم ایل-ن کے درمیان اختلافات کی ابتدا گزشتہ ماہ کے دوران شدید مون سون بارشوں اور سیلاب کے بعد ہوئی۔ پی پی پی نے متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد فراہم کرنے کے لیے بی آئی ایس پی کی استعمال کا مطالبہ کیا، جو پنجاب حکومت کی جانب سے روکا گیا۔
سیاسی کشیدگی میں اضافہ
پی پی پی کے رہنماؤں نے پنجاب حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ امداد کو سیاسی رنگ دے رہی ہے۔ اس کے جواب میں، پی ایم ایل-ن کے وزیروں نے بھی شدید مایوسی کا اظہار کیا۔ رانا ثناء اللہ نے بی آئی ایس پی کے مکمل نظام کا دوبارہ معائنہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کی تفصیلات
یہ اجلاس 2007 کے کازارس بم دھماکے کی 18 ویں برسی کے موقع پر منعقد ہوا، جس میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی آمد کے موقع پر دو دھماکے ہوئے تھے۔
بی آئی ایس پی کے استعمال کی اہمیت
پی پی پی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے خبر رساں کانفرنس میں کہا کہ "دنیا بی آئی ایس پی کو تسلیم کرتی ہے اور جانتی ہے کہ متاثرین کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ امداد کی پہلی قسط فوری طور پر تقسیم کی جائے۔”
مستقبل کے عزائم
پی پی پی کے رہنما نذیر افضال چان نے کہا کہ پارٹی نے وفاقی حکومت کو مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے، بشرطیکہ ان کے مطالبات پوری کیے جائیں، جن میں مقامی حکومتوں کے انتخابی نظام میں تبدیلیاں اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا حل شامل ہے۔
خلاصہ
پی پی پی اور پی ایم ایل-ن کے درمیان موجودہ کشیدگی کے باوجود، دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی تعاون کی اہمیت کو تسلیم کرتی ہیں۔ پی پی پی کی جانب سے مزید وقت دینے کا فیصلہ ایک موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وفاقی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کر سکے۔ اگلی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
