خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ افریدی نے امن بحالی کے لیے پولیس کو مضبوط کرنے کا عزم ظاہر کیا
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل افریدی نے اتوار کو پولیس کو مضبوط کرنے اور جدید ساز و سامان فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا تاکہ صوبے میں امن بحالی کی جا سکے۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیراعلیٰ نے مرکز کی "خامی پالیسی” کو صوبے میں دہشت گردی کے دوبارہ عروج کی وجہ قرار دیا۔
پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے عزم کا اظہار
کاراک کے علاقے میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے افریدی نے کہا، "ہم پولیس کی صلاحیت بڑھانے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی فراہم کرنے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔” انہوں نے صوبے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو مستحکم کرنے کا وعدہ کیا۔
بکتربند گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے پیشرفت
افریدی نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس کے لیے 70 بکتربند گاڑیوں کا آرڈر دیا ہے، جن میں سے 40 ابھی تک وصول کی گئی ہیں۔ دو روز قبل انہوں نے مرکز کے ساتھ گاڑیوں کے حوالے سے ہونے والی بحث کے بعد ان کی خریداری کی سمری پر دستخط کیے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بکتربند گاڑیوں کی فراہم کی لاگت 1.89 ارب روپے کی ہے اور یہ کام جاری ہے۔
وفاق سے شکوے
ریلی میں افریدی نے وفاقی حکومت پر "خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلا سلوک” کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا، "کے پی کو اس کی وجہ سے پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں کے لیے عوام کو 100 ارب روپے کے وعدے کیے گئے تھے، جو کبھی پورے نہیں ہوئے۔ قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس نہ ہونے پر بھی افریدی نے مایوسی کا اظہار کیا۔
وسائل کے تحفظ کا وعدہ
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کے ساتھ ہیں اور صرف خیبر پختونخوا کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کیسے کریں۔
اس طرح، وزیراعلیٰ افریدی نے ایک مضبوط پولیس اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کے عزم کے ساتھ ساتھ وفاق کے ساتھ جاری اختلافات کو بھی اجاگر کیا ہے، جس سے ان کے عزم اور بصیرت کا پتہ چلتا ہے۔
یہ اقدامات ملکی قیادت اور امن کی بحالی کے لیے ایک مثبت قدم ہو سکتے ہیں۔
