کینیڈا نے متنازع اشتہارات جاری رکھے، ٹرمپ کی ناراضگی کے باوجود

کینیڈا کے پرائمری صوبے کے وزیر اعلیٰ ڈگ فورڈ کی جانب سے جاری کیا گیا سیاسی اشتہار، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہدف بنایا گیا ہے، نے امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں نئی پیچیدگی پیدا کر دی ہے۔ اس اشتہار میں ریپبلکن کے مشہور رہنما اور سابق صدر رونالڈ ریگن کا ایک اقتباس پیش کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ محصولات تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔
کینیڈا کے وزیر اعظم کا نرم رویہ
وزیر اعظم مارک کارنی، جو ڈگ فورڈ کے برخلاف ہیں، نے اپنی عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی محصولات کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ ممکن ہے۔
ڈگ فورڈ کا مشتعل موقف
مارچ میں، فورڈ نے اعلان کیا کہ اگر امریکی حکومت نے اسٹیل اور ایلومینیم پر محصولات عائد کیے تو وہ کچھ امریکی ریاستوں کے لیے توانائی کی بل میں اضافے کا سوچیں گے۔
اشتہار کی جاری رہنے والی مخالفت
فورڈ نے یہ بھی بتایا کہ وہ اتوار کو جاری رہنے والے متنازع اشتہار کو روکنے کے لئے تیار ہیں تاکہ تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکیں۔ پھر بھی، یہ اشتہار ٹورنٹو بلیو جیز کے دو میچز کے دوران نشر ہوگا۔
تجزیہ کاروں کی رائے
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فورڈ کا اشتہار صرف ٹرمپ کی ناراضی کا جواز تھا۔ اسا مککرچر، جو کینیڈا امریکہ کے تعلقات کے ماہر ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ اشتہار ریگن کی خیالات کی درست عکاسی ہے۔
حمایت اور مخالفت کے درمیان پلیٹ فارم
فورڈ کے دلیرانہ اقدام کو مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی حمایت ملی ہے، جیسے کہ مینٹوبہ کے وزیر اعلیٰ واب کینیو کا پیغام۔
فورڈ کی سیاسی مہم نے ایک عام تاثر قائم کر لیا ہے کہ ان کی سخت گیر پالیسی اکثر مفید ثابت ہوتی ہے۔ حالانکہ ٹرمپ کی تجارتی بات چیت کے دوران یہ صورتحال نازک ہو سکتی ہے۔
اخلاقی اختتام
کینیڈا کی سیاست میں اشتہارات کا یہ کھیل نہ صرف تجارتی مذاکرات پر اثر ڈال رہا ہے، بلکہ عوامی رائے اور سیاسی پلٹروٹس کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ ایسے وقت میں جب بین الاقوامی تعلقات کی اہمیت بڑھ رہی ہے، یہ مخصوص حالات ان دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کی نوعیت کو بھی نشان زد کرتے ہیں۔
شائع شدہ: Dostee.pk، 26 اکتوبر 2025
