کامران اکمل نے جنوبی افریقہ کے خلاف شکست پر ٹیم مینجمنٹ پر تنقید کی
لاہور: سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کی بھاری شکست کے بعد ٹیم کے کپتان، کوچ اور سلیکشن کمیٹی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ یہ مضمون اس واقعے کے پیچھے کی کہانی اور کامران اکمل کے ارشادات پر مبنی ہے، جو اس میچ کے بعد پاکستان کی کرکٹ کے لیے ایک اہم پیغام ہیں۔
پہلا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کی کارکردگی
پہلا ٹی ٹوئنٹی جو کہ کل کھیلا گیا، اس میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو 55 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔ 195 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان کا بیٹنگ لائن اپ 19 ویں اوور میں صرف 139 رنز پر آؤٹ ہوگیا۔
کامران اکمل کی تنقید
کامران اکمل نے ٹیم مینجمنٹ پر سخت تنقید کی، کہتے ہیں: “ایسا کھلاڑی جس کی ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں جگہ بھی نہیں بنتی، اسے کپتان بنا دیا گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “جب سلمان علی آغہ کو کپتان بنایا گیا، میں نے پہلے ہی آواز اٹھائی تھی۔ میں نے اس وقت کہا تھا اور آج بھی دُہراتا ہوں کہ انہیں کپتان بنانا ناانصافی ہے — وہ تو 15 رکنی ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں بھی جگہ نہیں رکھتے۔”
پاکستان کی مستقبل کی امیدیں
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اکمل نے کہا کہ اگر صحیح کپتان چنا جائے تو پاکستان ابھی بھی اچھی کارکردگی دکھا سکتا ہے۔ “اس شکست کی ذمہ داری نہ صرف کپتان اور کوچ پر ہے بلکہ پی سی بی کے چیئرمین اور سلیکشن کمیٹی پر بھی ہے,” انہوں نے وضاحت کی۔
نتیجہ
یہ بات عیاں ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو اپنی حکمت عملی میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیاں اور کھلاڑیوں کا انتخاب ان کی کامیابی کے لیے اہم ہیں۔ کامران اکمل کی تنقید اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ شائقین کرکٹ اور سابق کھلاڑی ٹیم کی بہتری کے لیے متفکر ہیں۔ اگر پاکستان کی کرکٹ کو مزید آج کے چیلنجز کا سامنا کرنا ہے تو انہیں مستقل بنیاد پر بہترین فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
