افغانستان کے جارحانہ اقدامات کیخلاف پشاور میں تاجروں کا احتجاج
متعارف: افغانستان کی جانب سے حالیہ جارحانہ اقدامات نے پاکستان کے تاجروں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پشاور میں ہونے والے اس مظاہرے نے نہ صرف تجارتی حلقوں میں بلکہ عوامی سیاست میں بھی ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ حقوقِ انسانی اور خودمختاری کے مسائل پر بات چیت کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔
احتجاج کی تفصیلات
ایکسپریس نیوز کے مطابق افغانستان کی جانب سے حالیہ جارحیت کے خلاف انجمنِ تاجران کے صدر شاہد خان اور مسلم لیگ (ن) کے سابق امیدوار میاں سعید بادشاہ کی قیادت میں اتوار کے روز پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ مظاہرہ شہر کے مرکزی بازار میں ہوا، جس میں تاجروں، شہریوں اور مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین کے نعرے
شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر ’’پاکستان زندہ باد‘‘، ’’افغان مداخلت نامنظور‘‘ اور ’’قوم اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گی‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کے لیے متحد ہیں۔
حکومت سے مطالبات
مظاہرین نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ افغان سرحدی خلاف ورزیوں اور پاکستان دشمن سرگرمیوں کے خلاف سخت سفارتی مؤقف اپنایا جائے۔ صدر انجمن تاجران شاہد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’تاجروں اور عوام کو عدمِ تحفظ کا احساس ہے، حکومت کو چاہئے کہ عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔‘‘
سیاسی رہنماؤں کی آرا
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سابق امیدوار میاں سعید بادشاہ نے کہا کہ ’’پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے، کسی کو بھی ہماری سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘ ان کے اس بیان نے مظاہرین کے حوصلے کو بڑھایا اور انہیں یکجہتی کی تلقین کی۔
اختتامی دعا اور پیغام
مظاہرے کے اختتام پر شرکاء نے قومی اتحاد اور یکجہتی پر زور دیتے ہوئے وطنِ عزیز کی سلامتی کے لیے دعا بھی کی۔ یہ مظاہرہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام اپنے حقوق اور خودمختاری کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔
