پاکستان کے بلوچستان میں علیحدہ واقعات میں 3 سیکیورٹی اہلکار، 11 باغی ہلاک
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں پیش آئے مختلف واقعات نے حفاظتی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق، درجنوں فرض شناس سیکیورٹی اہلکاروں اور باغیوں کے درمیان شدید مقابلے کے نتیجے میں انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ اس مضمون میں ہم ان واقعات پر روشنی ڈالیں گے جو بلوچستان کی امن و امان کی صورتحال کو متاثر کر رہے ہیں۔
پولیس اہلکاروں کا قتل
نوشکی میں دو بے نام حملہ آوروں نے پولیس کے دو اہلکاروں کو دوران گشت گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ حملہ آور فوراََ موقع سے فرار ہو گئے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ یہ پہلا واقعہ ہے جس نے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی حفاظت کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔
زھر زار بم دھماکا
ایک اور واقعے میں، کیچ علاقے میں ایک سیکیورٹی اہلکار ایک زمین کی بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہوا۔ یہ واقعہ سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک اور چیلنج ہے، جو جنگی حالات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سخت لڑائی اور ہلاکتیں
سیکیورٹی فورسز نے چاغی اور سبی اضلاع میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن شروع کیے، جس کے نتیجے میں 11 مشتبہ باغی ہلاک ہوگئے۔ چاغی میں، فوج نے پہاڑی علاقے کو گھیر لیا، جہاں باغیوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔ باغیوں کے ساتھ تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہنے والی شدید گولی باری کے نتیجے میں چھ باغی ہلاک ہوئے۔
ممنوعہ جماعت کے خلاف کریک ڈاؤن
سبی میں، انسداد دہشت گردی کے محکمہ نے ایک کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا، جہاں ایک ممنوعہ جماعت کے ارکان موجود تھے۔ ایک مختصر گولی باری کے بعد پانچ باغی ہلاک ہو گئے جبکہ تین دیگر کو گرفتار کیا گیا۔
اسلحہ کی بڑی مقدار قبضے میں
دونوں مقامات سے اسلحہ، بارود، اور مواصلاتی آلات کی بڑی مقدار قبضے میں لی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ہلاک شدہ افراد ماضی میں سیکیورٹی فورسز، پولیس، اور لیویز اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھے۔
لاشوں کی شناخت
تمام لاشیں نزدیک ترین اسپتالوں میں منتقل کی گئیں، جہاں ان کی شناخت کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس طرح کے واقعات بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں اور ان کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔
بہرحال، یہ واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہمارے ملک میں امن اور سلامتی کے لیے کتنی محنت کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے عوام اور سیکیورٹی فورسز دونوں کو اس صورت حال سے باہر نکلنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔
