پاکستان کا افغانستان سے عدم مداخلت کا مطالبہ
حالیہ سیاسی صورت حال میں، پاکستان نے افغانستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے اور اسلام آباد کے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔ یہ بیان وزارت خارجہ کی جانب سے ایک سخت بیان کی صورت میں آیا۔
افغان طالبان کا بیان اور احتجاج کے نتیجے میں ہنگامے
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حالیہ میں پولیس کے خلاف سخت الفاظ ادا کیے، جو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے لاہور سے اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کے دوران ہوئے۔
تحریک لبیک پاکستان نے جمعہ کو اپنے احتجاجی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد فلسطین اور Gaza کی حمایت میں مظاہرہ کرنا تھا۔ تاہم، پیر کی صبح پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شدید جھڑپیں کیں، جس میں ایک پولیس افسر اور چار شہری ہلاک ہوئے۔
افغانستان کا موقف اور پاکستان کی جوابی کارروائی
مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ کابل اس طرح کی ہنگامہ آرائی پر نہ صرف افسوس کا اظہار کرتا ہے بلکہ پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے عوام کے خلاف تشدد بند کرے اور دیالوگ کے ذریعے مسائل حل کرے۔
وزارت خارجہ نے اپنی طرف سے جواب دیتے ہوئے افغانستان پر زور دیا کہ وہ اپنے ملکی مسائل پر توجہ دے اور اس کے دائرے سے باہر معاملات پر بیان بازی سے گریز کرے۔
بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری
وزارت خارجہ نے بیان میں مزید کہا کہ "دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کا اصول بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ پاکستان کو اپنے اندرونی معاملات پر باہر کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔”
وزارت خارجہ نے کابل پر زور دیا کہ وہ دوحہ عمل کے تحت بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور اپنی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہونے دے۔
آخر میں، وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ افغان حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک جامع اور حقیقی نمائندہ حکومت کی تشکیل پر توجہ دے۔
یہ صورت حال واضح کرتی ہے کہ کسی بھی ملک کو اپنے داخلی معاملات میں دوسرے ممالک کی مداخلت برداشت نہیں کرنی چاہیے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کا یہ بیان ایک مضبوط پیغام ہے کہ ہر ملک کو اپنے مسائل خود حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
