عمران خان سے ملاقات کیلیے وزیراعلیٰ کے پی کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
اس پوسٹ میں ہم لاہور ہائی کورٹ میں محفوظ کی جانے والی درخواست کی تفصیلات پر غور کریں گے، جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، سہیل آفریدی، نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ یہ اقدام سیاسی منظر نامے میں اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔
ملاقات کی درخواست کا پس منظر
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے اسپیشل پاور آف اٹارنی کے ذریعے یہ درخواست دائر کی، جس میں بانی کی رہنمائی ضروری قرار دی گئی ہے۔
درخواست کی تفصیلات
درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ کو مشاورت کے لیے بانی پی ٹی آئی سے رہنمائی حاصل کرنا ضروری ہے۔ عمران خان اس وقت سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں قید ہیں، اور ملاقات کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دی جا چکی ہے۔
عدالت کے سامنے مسائل
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فوری طور پر عمران خان سے ملاقات کی اجازت دے۔ مزید یہ کہ آئندہ بھی ایسی ملاقاتوں کی اجازت دی جائے تاکہ کابینہ کی تشکیل اور گورننس کے امور پر رائے طلب کی جا سکے۔
قانونی و اخلاقی پہلو
وزیراعلیٰ نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ قانونی اور اخلاقی طور پر پیٹرن اِن چیف سے مشاورت کرنا لازمی ہے۔ اس حوالے سے وفاق اور پنجاب کے سیکریٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل کا بیان
قبل ازیں، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ کی درخواست کے ساتھ آئے ہیں۔ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ بھی جائیں گے تاکہ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی اجازت حاصل کرسکیں۔
نتیجہ
یہ درخواست سیاسی منظر نامے میں اہمیت رکھتی ہے اور اس کے نتائج کابینہ کی تشکیل پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔ دیکھا جائے گا کہ عدالت اس درخواست پر کیا فیصلہ کرتی ہے اور آیا کہ مستقبل میں وزیراعلیٰ اور عمران خان کے درمیان ملاقاتیں ممکن ہوں گی۔
