‘نام ہے مامدانی’: ڈیموکریٹ زوہرن نیو یارک شہر کے پہلے مسلمانوں کے میئر بن گئے
نیو یارک شہر کی میئرلتی کی دوڑ میں زوہرن مامدانی کی شاندار کامیابی نے سیاسی منظرنامے کو بدل دیا ہے۔ ایک 34 سالہ ڈیموکریٹ سوشلسٹ، زوہرن کی کامیابی نے انہیں امریکہ کے سب سے بڑے شہر کا پہلا مسلمان میئر بنا دیا ہے۔ بیک گراؤنڈ میں چلتے ہوئے یہ انتخابی مہم نہ صرف تہذیبی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے بلکہ بین الاقوامی سیاسی منظرنامے کے لیے بھی اہم ہے۔
انتخابات کی تفصیلات
زوہرن مامدانی نے اس انتخابی دوڑ میں 677,615 ووٹ حاصل کیے، جو کہ 49.6 فیصد ہیں، جبکہ سابق نیو یارک گورنر اینڈریو کیو مو کو 568,488 ووٹ ملے، جو کہ 41.6 فیصد بنتے ہیں۔ زوہرن کی کامیابی نے انہیں ایک نمایاں ڈیموکریٹک شخصیت کے طور پر سامنے لایا ہے۔
تاریخی اہمیت
زوہرن کا یہ انتخاب محض ایک میئر کی کامیابی نہیں بلکہ اس سے یوں لگتا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کو مستقبل میں ممکنہ جدوجہد کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔ ان کی کامیابی پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید بھی ہوئی، جسے انہوں نے "یہودیوں کا دشمن” کہا۔
دیگر اہم انتخابات
ورجینیا میں ڈیموکریٹ ابیگیل اسپینبرگر نے گورنر کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی، جبکہ غزالہ ہاشمی نے ریاست کی پہلی مسلمان خاتون لیفٹیننٹ گورنر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کامیابیوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔
سیاسی منظرنامہ اور تبدیلیاں
امریکی سیاست میں جاری تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے، ڈیموکریٹس کے لیے یہ انتخابات ایک اہم موقع فراہم کرتے ہیں۔ انتخابات کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی کی جدوجہد خاص طور پر 2026 کے وسط مدتی انتخابات کے حوالے سے مزید بڑھ سکتی ہے۔
نتیجہ
زوہرن مامدانی کی کامیابی نے نہ صرف نیو یارک شہر کے سیاسی منظرنامے کو بدل دیا ہے بلکہ یہ ایک عزم ہے کہ مختلف قومیتوں اور ثقافتوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دیا جائے۔ اس کامیابی کا اثر امریکی سیاسی ڈھانچے پر بھی گہرا ہوگا اور یہ نئے دور کے آغاز کی علامت ہے۔
