لاہور میں علیحدہ ‘مواجهوں’ میں کم از کم 6 مشتبہ افراد ہلاک: سی سی ڈی کی رپورٹ

پاکستان کے شہر لاہور میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تشکیل دی گئی کریم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے حال ہی میں متعدد ‘مواجهوں’ میں مشتبہ افراد کو ہلاک کیا۔ اس مضمون میں ہم ان واقعات کی تفصیلات اور ان کے پس منظر پر غور کریں گے۔
پہلا واقعہ: نشتر کالونی میں گولیوں کی بارش
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، پہلے واقعے میں نشتر کالونی میں سی سی ڈی کی ٹیم کو مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے دوران حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران ہوئی فائرنگ میں دو مشتبہ افراد ہلاک ہوئے، جو مختلف معمولی جرائم میں ملوث تھے۔
گرین ٹاؤن میں مشتبہ کی ہلاکت
دوسرے واقعے میں گرین ٹاؤن کی ایک کاروائی کے دوران ایک گرفتار مشتبہ اپنے ہی ساتھیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ یہ واقعہ پولیس کی تفتیش میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کرتا ہے اور اس کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتا ہے۔
رنگ روڈ پر ڈکیتی کا منصوبہ
رنگ روڈ کے قریب دو مشتبہ افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ شہریوں سے ڈکیتی کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں یہ دونوں ہلاک ہوئے جب کہ دیگر دو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
ہربنس پورہ میں آخری مڈبھیڑ
چوتھے واقعے میں ہربنس پورہ کے علاقے میں ایک مشتبہ اس وقت ہلاک ہوا جب اس نے پولیس کے ساتھ فائرنگ کی۔ شدید زخمی ہونے کے باعث اسے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی جان بچائی نہیں جا سکی۔
مواجهوں کی بڑھتی ہوئی تعداد
حال ہی میں ہونے والے ان واقعات نے قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ یہ ‘مواجهے’ قانون کی حکمرانی اور دستور کی ضمانتوں کے خلاف ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب میں جنوری 2025 سے اب تک 500 سے زیادہ مشتبہ افراد کی ہلاکت کی خبریں ہیں، جو دوسری صوبوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
خلاصہ
لاہور میں سی سی ڈی کی جانب سے ہونے والے ان ‘مواجهوں’ نے عوامی ڈیڈلائن کے سوالات اٹھائے ہیں۔ اگرچہ حکومت کی منشا امن و امان کی بحالی ہے، مگر یہ اقدامات گہری قانونی و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب بن رہے ہیں۔
