غزہ کے امن دستے کے لیے فوجی بھیجنے کے فیصلے کی تکمیل: خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل کو کہا کہ غزہ کے امن دستے کے لیے پاکستانی فوجی بھیجنے کا فیصلہ ابھی مکمل نہیں ہوا اور "یہ عمل میں ہے”۔ یہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ کی حمایت سے تیار کردہ غزہ امن معاہدے کی بنیاد پر ایک بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس میں مسلم اکثریتی ممالک کی فوجوں کا اشتراک شامل ہوگا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جلد ہی اس فیصلے کے بارے میں اعلان کی توقع ہے۔
غزہ امن فورس کا مقصد
غزہ امن فورس کا بنیادی مقصد اندرونی سیکیورٹی کی بحالی، حماس کا غیرمسلح کرنا، سرحدی گزرگاہوں کی سیکیورٹی فراہم کرنا، اور انسانی امداد اور تعمیر نو میں مدد فراہم کرنا ہے جو ایک عبوری فلسطینی حکومت کی نگرانی میں عمل میں لایا جائے گا۔
پاکستان کی شمولیت کے عوامل
معاملے سے باخبر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس بات پر بات چیت جاری ہے اور حکومت اور فوجی قیادت کے درمیان مشاورت کی رفتار تیز ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق، اسلام آباد شریک ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، اور اگر مسلم ممالک نے امن فورس میں شرکت کا فیصلہ کیا تو یہ پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ ہو گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ایک موقع ہے جسے پاکستان کو استعمال کرنا چاہیے۔
بین الاقوامی سیکیورٹی میں پاکستان کا کردار
پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ کی امن دستے کی متعدد کارروائیوں میں بڑا کردار ادا کر چکا ہے، جہاں اس نے افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں 200,000 سے زائد فوجی اہلکاروں کو بھیجا ہے۔ اسی تجربے کی بنیاد پر، حکام کا ماننا ہے کہ پاکستان کی شمولیت ISF کی ساکھ کو مضبوط کرے گی۔
سفارتی فوائد اور چیلنجز
پاکستان کی شمولیت کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر بنا سکتا ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ کے باوجود، اس طرح کی شمولیت دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعاون، دفاعی مدد کی راہیں کھول سکتی ہے۔ تاہم، اس اقدام کے قانونی پہلوؤں کی ابھی تک وضاحت نہیں ہوئی۔
خطرات اور خدشات
غزہ کی حساس صورتحال اور پاکستان میں عموماً فلسطینی مسئلے کے بارے میں گہری ہمدردی کے باعث، وہاں فوج بھیجنے کا فیصلہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ بہت سے پاکستانی شہری اس بات کو اسرائیلی مفادات کے لیے خطرہ سمجھ سکتے ہیں یا فلسطینی مزاحمت کے ساتھ خیانت محسوس کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف، وزیر اعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر پاکستان کی فوج کو غزہ میں امن قائم کرنے کا موقع ملتا ہے تو یہ فلسطینیوں کی مدد کرنے کا بہترین موقع ہو گا۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا کوئی پیشکش کی گئی ہے یا نہیں۔
حکمراں کی یہ گفتگو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان ایک اہم فیصلہ لینے کے مراحل میں ہے، جو نہ صرف ملک کے داخلی اور خارجہ تعلقات پر اثر انداز ہو گا بلکہ اس کے عوام کی رائے کو بھی چیلنج کرے گا۔
