غزہ معاہدہ: آج فقط جنگ کا خاتمہ نہیں بلکہ دہشت گردی و انتہا پسندی کا بھی اختتام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ اسرائیل معاہدے کے دوران کہا ہے کہ آج کا دن نہ صرف جنگ کا خاتمہ ہے بلکہ یہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کا بھی وقت ہے۔ اس معاہدے کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے دورِ امن کی شروعات ہو رہی ہیں، جہاں عرب و اسلامی ممالک امن کے شراکت دار بن رہے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ کا نیا دور
اسرائیلی پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران، ٹرمپ نے اس معاہدے کو مشرق وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کے آغاز کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آج 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں اور 26 کی باقیات کو دو سال بعد اسرائیل کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو کہ اسرائیل اور دنیا کے لیے ایک شاندار کامیابی ہے۔
معاہدے کی اہمیت
انہوں نے عرب ممالک اور مسلمان ممالک کا خصوصی شکریہ ادا کیا، جو امن کے قیام کے لیے ان کی راہنمائی اور تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ یہ صرف ایک خواب نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہم سب اکٹھے مل کر تعمیر کر سکتے ہیں۔
دہشت گردی کا خاتمہ
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ آج صرف جنگ کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عرب و اسلامی ممالک نے حماس پر دباؤ ڈال کر اس اہم عمل میں کردار ادا کیا ہے۔
امریکی انتظامیہ کی کوششیں
ٹرمپ کے مطابق، امریکی انتظامیہ نے آٹھ ماہ میں آٹھ جنگوں کو روکا، اور یہ ایک شاندار کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جوہری تنصیبات پر کامیابی سے حملہ کیا اور ایرانی ایٹمی ہتھیاروں کی ترقی کو روکا ہے۔
مستقبل کی راہیں
صدر ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب اپنی توجہ استحکام، سلامتی، وقار اور معاشی ترقی کی بحالی پر مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ کی جنگ بندی کی کامیابی سے معاشی خوشحالی کا آغاز ہوگا۔
خلاصہ
ملکی اور بین الاقوامی سطح پر امن کے قیام کے لیے یہ معاہدہ ایک بڑی قدم ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف جنگ کا خاتمہ ہوگا بلکہ ایک نئی امن کی راہ بھی ہموار ہوگی، جو کہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک خوشحال مستقبل کی علامت ثابت ہو گی۔
