صدر زرداری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات: کشمیر اور علاقائی امن پر گفتگو
قیام امن، عالمی چیلنجز اور کشمیر کی حالت جیسے اہم مسائل پر بات چیت کے لیے صدر آصف علی زرداری اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس کی ملاقات دوحہ، قطر میں ہوئی۔ یہ ملاقات عالمی سطح پر موجودہ مسائل کے حل کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
ملاقات کی تفصیلات
دوحہ میں ہونے والی اس ملاقات میں صدر زرداری نے گوترس کے عالمی قیادت کو سراہا اور اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے موثر تعاون کی ضرورت ہے۔
کشمیر کا مسئلہ
صدر زرداری نے کشمیر کے تنازعے کے منصفانہ حل پر زور دیا، اور اس بات کو اجاگر کیا کہ جنوبی ایشیا میں مستقل امن تب ہی ممکن ہے جب کشمیری لوگوں کو خود ارادیت کا حق دیا جائے۔ یہ بات خطے میں امن کے قیام کے لیے نہایت اہم ہے۔
دوحہ اعلان کی اہمیت
اس ملاقات میں دوحہ اعلان کا ذکر کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ یہ عالمی سطح پر غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے کامیاب تجربے کو سماجی شمولیت اور اقتصادی بااختیاری کے لیے ایک ماڈل قرار دیا۔
پاکستان کا اقوام متحدہ کی حمایت
صدر زرداری نے اقوام متحدہ کے عالمی امن، انصاف، اور خوشحالی کے قیام میں مرکزی کردار کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بھی عالمی سطح پر امن قائم کرنے کی کوششوں میں پاکستان کی فعال شرکت کا ذکر کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا پیغام
سیکرٹری جنرل گوترس نے پاکستان کے بین الاقوامی امن کے قیام میں کردار کو سراہا اور ملک کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے خود ارادیت کے حق کی حمایت کرتے ہوئے 1967 کی حدود پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر زور دیا۔
نتیجہ
یہ ملاقات دراصل اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عالمی اداروں کی حمایت کے ساتھ ہی کشمیری عوام اور جنوبی ایشیا کے دیگر مسائل کے حل کی راہیں کھل سکتی ہیں۔ صدر زرداری اور سیکرٹری جنرل گوترس کی یہ گفتگو عالمی امن اور ترقی کی جانب ایک مثبت قدم ہے، جس کی امید کی جا رہی ہے کہ اس سے علاقائی امن کی ممکنہ بحالی میں مدد ملے گی۔
