سعودی عرب میں گھریلو ملازمین سے بھرتی اور ورک پرمٹ کے لئے فیس وصول کرنے پر پابندی
سعودی عرب نے اپنے گھریلو ملازمین سے بھرتی اور ورک پرمٹ کے لئے کوئی بھی فیس وصول کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلہ کا مقصد ملازمین کے حقوق کی پاسداری کرنا اور انہیں ایک محفوظ اور وافر رہائشی ماحول فراہم کرنا ہے۔

نئی پابندیاں اور سزائیں
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق، ملازمین کے لئے بھرتی، پیشے میں تبدیلی، خدمات کی منتقلی، رہائشی پرمٹ اور دیگر معاملات کے لئے فیس وصول کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ نئے ضابطوں کے تحت، خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے 20,000 ریال تک جرمانہ اور تین سال تک بھرتی پر پابندی کی سزا دی जा سکتی ہے۔
گھریلو ملازمین کے حقوق
ان نئے ضوابط میں یہ بھی شامل ہے کہ گھریلو ملازمین کو ان کی تنخواہ معاہدے کے مطابق وقت پر دی جائے گی۔ سعودی عرب میں مختلف ممالک کے افراد وافر تعداد میں آکر کام کرتے ہیں، جن کا بنیادی ذریعہ معاش یہاں کی بھرتیوں سے حاصل کردہ تنخواہیں ہیں۔
تنخواہیں اور آرام کے اوقات
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق، گھریلو ملازمین کو ہفتے میں ایک دن کی چھٹی اور روزانہ آٹھ گھنٹے کی آرام کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ مزید یہ کہ، دو سال کی مسلسل خدمت کے بعد ایک مہینے کی چھٹی اور گھر واپس جانے کے لئے ٹکٹ بھی فراہم کیا جائے گا۔
حفاظتی اقدامات اور ضوابط
گھریلو ملازمین کو اپنے شناختی دستاویزات اپنے پاس رکھنے کی اجازت ہوگی، اور لئے کام کی جگہ پر ان کی رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں، جاری رہائشی اور قانونی لائسنس کی تجدید کا خرچ بھی آج کے زمانے کے مطابق آجر کے ذمے ہوگا۔
استحصال کا خاتمہ
امید کی جا رہی ہے کہ ان نئے قوانین سے نہ صرف گھریلو ملازمین کی حالت میں بہتری آئے گی بلکہ سعودی عرب کے انسانی حقوق کے معیارات بھی بلند ہوں گے۔ اس سے قبل، انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی عرب میں مزدوروں کے حقوق کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
نئے قوانین کا اطلاق اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ سعودی عرب اپنے مزدوروں کی حفاظت کے لئے کوشاں ہے، اور اس عمل سے بین الاقوامی سطح پر بھی ایک مثبت پیغام جا سکے گا۔
اس تبدیلی کا مقصد معاشرتی عدل اور ایک صحت مند معاشرتی ماحول بنانا ہے، جہاں ملازمین کے حقوق کا احترام کیا جائے، اور انہیں مناسب مواقع فراہم کیے جائیں۔
