سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
سعودی عرب کی ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، جس کے بعد یہ درخواست مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔ اس مضمون میں ہم اس معاہدے کے ممکنہ اثرات، اس کی تفصیلات، اور اسے منظور کرنے کے مراحل پر بات کریں گے۔
معاہدے کی تفصیلات
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے، جو کہ ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اسرائیل پر اثرات
یہ معاہدہ اسرائیل کی معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔ اگر یہ سودے مکمل ہوتے ہیں تو یہ خطے کی طاقت کی ڈائنامکس میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔
حتمی منظوری کے مراحل
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی۔ پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔ اس معاملے میں منظور ہونے والے مزید مراحل میں کابینہ کی سطح پر اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری، اور کانگریس کو اطلاعات دینا شامل ہیں۔
موجودہ حیثیت
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اگرچہ معاہدے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں عوامی طور پر کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن یہ نکتہ اہمیت کا حامل ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا ہے کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں، اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔
نتیجہ
سعودی عرب کی طرف سے ایف-35 طیاروں کی خریداری کی درخواست کا منظور ہونا مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کی درجہ بندی کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس معاہدے کی تفصیلات اور حتمی فیصلہ بلاشبہ خطے کی سیاست میں نئے موڑ کا باعث بن سکتا ہے۔ ہمیں اس موضوع کی مزید پیشرفتوں کا انتظار ہے۔
