نئی دہلی میں دھند سے نجات کیلئے کلاؤڈ سیڈنگ کا آغاز
دھند اور آلودگی سے بھرپور نئی دہلی میں کلاؤڈ سیڈنگ کا تجربہ شروع کیا گیا ہے جو کہ شہریوں کی صحت اور ماحول کی بہتری کے لئے ایک اہم قدم ہے۔ یہ تکنیک فضا میں موجود نقصان دہ ذرات کو کم کرنے کے لئے بارش کو ایجاد کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
کلاؤڈ سیڈنگ کا طریقہ کار
کلاؤڈ سیڈنگ ایک ایسی تکنیک ہے جس میں طیاروں کے ذریعے نمک یا دیگر کیمیکلز کو بادلوں میں خارج کیا جاتا ہے تاکہ بارش کو متحرک کیا جا سکے۔ نئی دہلی کی حکومت نے بھارتی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور کے تعاون سے یہ تجربہ شروع کیا، جو شہر کے شمالی براری علاقے پر ایک سیسنا طیارے کے ذریعے کیا گیا۔
تجرباتی پرواز کی تفصیلات
نئی دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے ایک بیان میں کہا کہ "ہماری پہلی تجرباتی پرواز ہوئی جس میں کلاؤڈ سیڈنگ کے فلیئرز کو استعمال کیا گیا۔” یہ پرواز مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے مطالعے اور طیارے کی تیاری کو جانچنے کے لئے کی گئی۔
مصنوعی بارش کی توقع
نئی دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا نے کہا کہ "اگر حالات موافق رہے تو نئے دہلی میں 29 اکتوبر کو پہلی مصنوعی بارش کا تجربہ کیا جائے گا۔” تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بارش کے لئے کون سا کیمیکل استعمال کیا گیا ہے۔
نئی دہلی کی فضائی آلودگی کی صورتحال
نئی دہلی اور اس کے نواحی علاقے دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شمار ہوتے ہیں۔ سردیوں میں آلودہ دھند آسمان پر چھا جاتی ہے جس کی بڑی وجہ فصلوں کی آگ، فیکٹریوں اور ٹریفک کے دھوئیں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ PM2.5 کی سطح اکثر دنیا کی صحت کی ایجنسیوں کی روزانہ حد سے 60 گنا تک بڑھ جاتی ہے۔
اس ہفتے دیوالی کے جشن کے ایام میں آتشبازی کے باعث آلودگی کی سطح میں اضافہ ہوا، جس نے PM2.5 کی سطح کو 56 گنا بڑھا دیا۔
تحقیقات اور ماضی کا تجربہ
کلاؤڈ سیڈنگ کی تکنیک 1940 کی دہائی میں متعارف ہوئی اور کئی ممالک نے اس کا استعمال قحط، جنگل کی آگ سے نمٹنے اور ہوائی اڈوں پر دھند کو دور کرنے کے لئے کیا ہے۔ تاہم اس کے اثرات پر تحقیقات متضاد ہیں اور بعض شواہد کا کہنا ہے کہ یہ ہدف کے علاقے میں بھی اچھا کام نہیں کرتی۔
یہ تجربات نئی دہلی کے مکینوں کے لئے ایک امید کی کرن ہیں کہ یہ تکنیک آلودگی کے مسائل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ 29 اکتوبر کو یہ تجربہ کس حد تک کامیاب رہتا ہے۔
