27 ویں آئینی ترمیم کا جلد پارلیمنٹ میں پیش ہونے کا امکان، اسحاق ڈار کا کہنا ہے
پاکستان کی سیاست میں ایک اہم موڑ آ رہا ہے، جہاں 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ اس موضوع پر ڈیپوٹائی پرائمری اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے منگل کو کہا کہ یہ ترمیم بہت جلد لانے کا ارادہ ہے۔ اس ترمیم کے بارے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان گرما گرم بحث و مباحثہ جاری ہے، خاص طور پر جب پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے اس ترمیم کے لئے ان کی حمایت طلب کی ہے۔
سیاسی جماعتوں کی آراء
یہ متوقع تبدیلیاں ملک بھر میں بحث کا موضوع بنی ہوئی ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتیں اپنے موقف کا جائزہ لے رہی ہیں، جبکہ اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اس ترمیم کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے سینیٹ کی اجلاس کے دوران کہا، "یقیناً حکومت اسے لارہی ہے اور یہ جلد آرہی ہے۔ ہم یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ اس ترمیم کی پارلیمنٹ میں مضبوط بحث ہوگی۔”
تبدیلی کا عمل اور مشاورت
ڈار نے مزید وضاحت کی کہ حکومت اس ترمیم کی پیشکش کے لئے پیپلز پارٹی سے مشورے کر رہی ہے کیونکہ یہ حکومت کی سب سے بڑی حمایت کرنے والی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا، "کم از کم تین بار مشاورت ہوئی ہے اور قانونی وزیر بھی اس سلسلے میں سرگرم ہیں۔”
قومی اسمبلی میں اکثریت کی ضرورت
آئینی ترمیم کے لئے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی میں 336 ارکان ہیں، جہاں حکومتی اتحاد کے پاس 233 ارکان ہیں۔ اپوزیشن کے پاس 103 ارکان ہیں۔ دوسری طرف، سینیٹ میں 96 ارکان ہیں اور حکومتی اتحاد کے پاس دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے، جس کے لئے 64 سینیٹرز کی ضرورت ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ وہ حکومت کے دیگر اتحادیوں سے بھی مشورہ کریں گے اور اس ترمیم پر ایک شفاف عمل کو یقینی بنائیں گے۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات
انہوں نے افغانستان کے ساتھ جاری تعلقات کی حالت پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ ان کی کوششوں کے باوجود صورت حال میں بہتری نہیں آئی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
اختتام
27 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں بڑھتی ہوئی بحث ملک کی سیاست پر ایک نئے اثرات ڈال سکتی ہے۔ اس ترمیم کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار مختلف سیاسی جماعتوں کے موقف پر ہوگا۔ اس تبدیلی کے اثرات پاکستان کی سیاسی landscape پر مرتب ہوں گے، جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آئیں گے۔
