وزیر اطلاعات طارق: افغان طالبان حکومت اسطنبول مذاکرات کی ناکامی کا مکمل ذمہ دار ہے
اس مضمون میں ہم افغان طالبان حکومت کی جانب سے اسطنبول مذاکرات میں ناکامی کی وجوہات پر غور کریں گے، جیسا کہ وزیر اطلاعات عطاء الله طارق نے حالیہ مہینے میں بیان دیا۔ یہ مسئلہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی کی ایک بڑی وجہ بن چکا ہے۔ اگر آپ اس اہم معاملے کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو یہ مضمون آپ کے لیے ہے۔

تعلقات کی خراب صورتحال
وزیر اطلاعات عطاء الله طارق نے بدھ کے روز کہا کہ افغان طالبان حکومت اس بات کی ذمہ دار ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مستقل جنگ بندی اور افغانی سرزمین سے دہشت گرد حملوں کی روک تھام کے لیے طویل گفتگو جاری تھی۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں تیزی سے تناؤ پیدا ہوا، جس کی وجہ حالیہ سرحدی جھڑپیں اور ایک دوسرے پر الزامات ہیں۔ یہ تنازع اس مہینے کے شروع میں اس وقت شروع ہوا جب 11 اکتوبر کو افغانستان سے پاکستان پر حملہ کیا گیا۔ اس حملے کے بعد طالبان نے پاکستان پر افغان سرزمین پر فضائی حملے کا الزام عائد کیا، جس کی اسلام آباد نے نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی انکار کیا۔
مذاکرات کی ناکامی
طارق نے اس بات کا ذکر کیا کہ حالیہ مذاکرات اسطنبول میں "کسی کام کے قابل حل” فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہیں غیر متضاد شواہد فراہم کیے گئے تو طالبان نے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف سرگرمیوں میں شامل ہونے کی انکار کیا۔
انہوں نے کہا، "ہمیں قطر اور ترکی کی مدد کے لیے شکر گزار ہونا چاہیے، مگر افغان طالبان ایک مشترکہ ایجنڈا پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر طالبان کی سرزمین کا استعمال ہوتا رہا تو پاکستان کے پاس اپنے دفاع کا حق موجود ہے۔
حفاظتی چیلنجز اور پاکستان کی حکمت عملی
پاکستان کو دہشت گردی کے مسئلے کا سامنا ہے اور اسے متعدد سیکیورٹی فورسز کی جانیں بھی گنوانی پڑی ہیں۔ طارق نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ روایتی جنگ میں افغانستان کا کوئی مقابلہ نہیں، اور کہا کہ "ہم پروکسی جنگ میں بھی ان پر فتح پا لیں گے۔”
عالمی برادری کی توجہ
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال کا نوٹس لے اور افغان طالبان کو دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر مجبور کرے۔ طارق نے واضح کیا کہ یہ معاملہ صرف پاکستان کا نہیں، بلکہ دنیا کے امن کا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سرگرمیاں جاری رہیں تو پاکستان کو اپنے دفاع میں جواب دینا پڑے گا۔ "اب بہت ہو چکا، پاکستان کو مزید برطرف نہیں کیا جاسکتا!”
اختتام
وزیر اطلاعات طارق کے بیانات ایک اہم پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اپنے دفاع کے حق کا استعمال کرنے سے بچ نہیں سکتی۔ اس صورت حال نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں نئے چیلنجز پیدا کر دیے ہیں۔ اگر یہ کشیدگی برقرار رہی تو اس کے اثرات دونوں ملکوں کے علاوہ عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔
