الیکشن ٹربیونل نے مریم نواز کی فتح چیلنج کرنے کی درخواست خارج کر دی
لاہور: حال ہی میں، الیکشن ٹربیونل نے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز کی فتح کے خلاف درج کی گئی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو انتخابات کے نتائج کی سچائی جانچنے کے لیے کوشاں ہیں۔
فیصلہ کا پس منظر
لاہور الیکشن ٹربیونل کے جسٹس رانا زاہد محمود نے یہ فیصلہ پی پی-159 سے تعلق رکھنے والے امیدوار، میہر شرافت علی کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سنایا۔ درخواست گزار نے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے قانونی کارروائی شروع کی تھی۔
درخواست کی قانونی حیثیت
الیکشن ٹربیونل نے واضح کیا کہ درخواست قواعد و ضوابط کی پوری نہیں کی گئی تھی، خاص طور پر الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت موجود اصول نمبر 144 کی عدم تعمیل کی وجوہات کی بنا پر۔ درخواست پر ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جس کے باعث یہ قانونی معنوں میں قابل سماعت نہیں سمجھی گئی۔
درخواست گزار کی ناکامی
مزید برآں، ٹربیونل نے یہ بھی نوٹ کیا کہ درخواست گزار کے حلف نامے میں کمی تھی، جیسا کہ حلف نامے کے صفحے پر حلف بردار کمشنر کی تصدیق میں درخواست گزار کا نام اور والد کا نام شامل نہیں تھا۔ ان وجوہات کی بنا پر درخواست کو باقاعدہ سماعت کے لیے نامنظور کر دیا گیا۔
حکومت کی موجودہ صورتحال
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار میہر شرافت علی نے مریم نواز کی الیکشن میں کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے اس دعوے کو متاثر کرے گا یا نہیں۔
خلاصہ
مریم نواز کی فتح کے خلاف الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ، سیاسی دلچسپی کا مرکز بن چکا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف پنجاب کی سیاست میں اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس کے اثرات پورے ملک پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ ایسے معاملات سیاست کی ان گہرائیوں کو اجاگر کرتے ہیں جو انتخابی نظام کی شفافیت کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
