الجو مہائ کا جنون: کے الیکٹرک کے پس پردہ راز
پاکستان کی بجلی کی تقسیم اور انتظام میں جاری مسائل بہت سے لوگوں کے لیے تشویش کا باعث بنتے جا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں، K-Electric اور اس کے اقلیتی شیئر ہولڈر، الجو مہائ، کی سرگرمیوں نے نئی بحث پیدا کر دی ہے۔ یہ مضمون ان مسائل کا تفصیل سے احاطہ کرے گا، جو کہ نہ صرف عوامی زندگی بلکہ ملکی معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
الجو مہائ کا بود و باش اور کے الیکٹرک کے معاملات
28 اکتوبر 2025 کو شائع ہونے والے ایک اداریے میں، سٹی نیوز کراچی نے K-Electric کی جانب سے ریاست کے خلاف سرگرمیوں پر کڑی تنقید کی۔ اس میں الجو مہائ کی مداخلت کو واضح طور پر نشان زد کیا گیا، جو کہ کراچی کی بجلی کی بنیادی ڈھانچے کو متاثر کرنے میں ملوث ہے۔ یہ شرکت دار اب حکومت پاکستان کے خلاف بلیک میلنگ کے حربے استعمال کر رہا ہے، جس سے عام شہری سہمے ہوئے ہیں۔
وفاقی حکومت کی چالیں اور الجو مہائ کا مقصد
تحقیقات کے مطابق، الجو مہائ کا یہ رویہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد سعودی سرمایہ کار شہزادہ منصور کے ساتھ K-Electric کی شیئرز کی فروخت کے گرد ہنگامہ برپا کرنا ہے۔ ان کا اصل ہدف یہ ہے کہ حکومت پاکستان کے سامنے اپنے قریبی رفیق، عارف نقوی، کی رہائی کا معاملہ لایا جائے، جو کہ بین الاقوامی دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
حکومت کی عدم توجہی اور عوامی تشویش
عوام کی جانب سے اس صورتحال پر شدید اظہارات نظر آتے ہیں، کیونکہ انرژی کی عدم استحکام نے کاروباری طبقے میں بے چینی بڑھا دی ہے۔ نئی اطلاعات کے مطابق، الجو مہائ نے حکومت کے ساتھ بات چیت کے باوجود اپنی ضد جاری رکھی ہوئی ہے، جس نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متاثر کیا۔
معاشرتی و بین الاقوامی معاملات میں مداخلت
الجو مہائ کے اقدامات میں ڈاکٹر شکیل Afridi کے معاملے کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، جس نے امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد کی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب ایک بڑے بین الاقوامی فائدے کے لیے ہو رہا ہے، جو کہ پاکستان کے خود مختاری کے لیے ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
عارف نقوی کا ماضی اور اس کے اثرات
عارف نقوی کا ماضی بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں، کیونکہ ان پر تین سو ملین ڈالر کی کرپشن کے الزامات ہیں۔ حالانکہ ان کا ریکارڈ پہلے ہی داغدار ہے، مگر الجو مہائ کے اقدامات انہیں دوبارہ منظر عام پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومت کی ذمہ داری اور آگے کا راستہ
حکومت پاکستان کو فوری طور پر الجو مہائ کی بلیک میلنگ کے خلاف آپریش عمل میں لانا چاہیے، تاکہ کراچی کے توانائی کے شعبے اور ملکی وقار کی حفاظت کی جا سکے۔ یہ وقت ہے کہ K-Electric کی بورڈ اور حکومت ایک متوازن راستہ اختیار کریں تاکہ ملک کو اس بلیک میلنگ سے بچایا جا سکے۔
آخر میں، یہ واضح ہے کہ اگرچہ الجو مہائ کے رویوں نے عوامی زندگی میں بے چینی پیدا کر رکھی ہے، لیکن درست اقدامات اور عزم کے ساتھ اس بحران کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی معیشت اور عوامی خوشحالی مستقبل کی ضمانت کے لیے اہم ہیں۔
یہ مضمون آپ کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے، اور اس میں تمام اہم نکات کو مؤثر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
