اسرائیل جنگ ہار گیا ہے
حالیہ دنوں میں غزہ پر جاری جنگ کا اختتام ایک تاریخ ساز لمحہ ہے، جس نے فلسطینیوں کی جدوجہد کو نئی جدت اور طاقت فراہم کی۔ 9 اکتوبر 2025 کو جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا، جس کے ذریعے دو سال کی جاری لڑائی کا خاتمہ ہوا۔ اس دوران فلسطینیوں کی نسل کشی کی گئی اور غزہ کی زمین ویران ہو چکی ہے۔
پروپیگنڈا اور حقائق
یہ دورانیہ ایسے لوگوں کے لئے بھی مخصوص رہا جو فلسطین اور اس کی عوام کے خلاف بیانیہ کی جنگ لڑتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش تھی کہ اسرائیلی ظلم کو چھپایا جائے اور غزہ کو شکست خوردہ دکھایا جائے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ فلسطینیوں کے حوصلے ابھی بھی بلند ہیں۔
غزہ کی حالت
غزہ کی حالت انتہائی نہایت خراب ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، اور بنیادی ساخت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ یہاں تک کہ حماس اور جہاد اسلامی کے کئی رہنما بھی جان سے گئے ہیں۔ تاہم، اسرائیل کے ستر سالہ قبضے کے مقابلے میں یہ سب کچھ آزادانہ جدوجہد کے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔
اسرائیل کا نقصان
جب ہم اسرائیل کے نقصان کی بات کرتے ہیں تو یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل نے بہت بڑی قیمت چکائی ہے:
- تقریباً دو ہزار فوجی ہلاکتیں اور پچیس ہزار زخمی اور معذور ہونے کی اطلاعات موجود ہیں۔
- مالی نقصان تقریباً 150 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
- ایلات کی بندرگاہ مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔
- عرب ممالک کے ساتھ روابط متاثر ہوئے ہیں۔
- داخلی استحکام متاثر ہوا ہے۔
- بین الاقوامی برادری میں اظہار عدم اعتماد ہوا ہے۔
نتیجہ
اگر ہم جنگ کے نتائج کی تفصیل دیکھیں تو یہ واضح ہے کہ اسرائیل اس جنگ میں بری طرح شکست سے دوچار رہا ہے۔ غزہ نے استقامت کے ساتھ نہ صرف میدان جنگ میں بلکہ بیانیہ کی سطح پر بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ جنگ نہ صرف فلسطینی عوام کے حوصلے کو بلند کرے گی، بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔
